بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا دعوی ہے کہ کوئلہ کان کنی کی سرگرمی سے ماحولیات اور انسانی حقوق دونوں پر گہرا بحران ہے۔
ایمنسٹی نے کوئلہ کان کنی کے سیاہ پہلو پر جاری تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومت ایسے کھلی کان علاقوں سے بے گھر ہونے والے افراد کی بحالی کا کافی بندوبست کرنے میں ناکام رہی ہے، کئی مقامات پر کان
علاقوں کی تحویل اراضی قوانین کو طاق پر رکھ کر کی گئی ہے اور اس کے ساتھ ہی ان علاقوں کے آس پاس کے اصل قبائلی لوگوں کو ترقی کا فائدہ نہیں مل رہا ہے۔
'جب زمین کھو جائے گی تو کیا ہم کوئلہ کھائیں گے'عنوان سے جاری یہ رپورٹ سرکاری کمپنی کول انڈیا لمیٹڈ کی معاون کمپنیوں کے ذریعہ تین ریاستوں چھتیس گڑھ، اڑیسہ اور جھارکھنڈ میں چل رہی کھلی کانوں پر مرکوز ہے۔